وہ وقت یاد رکھتا ہے جب تو خطاکار ہوتا ہے
تری توبہ کا وقت یکسر زمانہ بھول جاتا ہے
تری زیادتیاں یاد رکھتا ہے جب تو انجان ہوتا ہے
جوسو بار تری حق تلفی ہو زمانہ بھول جاتا ہے
تری مسکراہٹیں یاد رکھتا ہے جب تو اپنا غم چھپاتا ہے
تجھے کب آخری بار ہنستے دیکھا تھا زمانہ بھول جاتا ہے
تری اک پرسکوں رات کا یوں واویلا مچاتا ہے
تو کتنی مدت سےنہ تھا سویا زمانہ بھول جاتا ہے
تری معافی کو اہمیت دیتا اور خود جب دل دکھاتا ہے
سو باتیں دل آزاری کی کر کے زمانہ بھول جاتا ہے
ترے رشتے یوں نبھاتا ہے ترے آگے ترا غمخوار بنتا ہے
ترے پیچھے تجھے ہی رسوا کرتا ہے رحم کرنا زمانہ بھول جاتا ہے
تو کہتا کچھ اور موقع پر تجھے یاد کچھ اور دلاتا ہے
ترے الفاظ کو جیسے چاہے پیش کرے سچ زمانہ بھول جاتا ہے
تری آوارگی تری مستی میں کبھی تو ساتھ دیتا ہے
حساب گناہ لیتے وقت اپنا ساتھ زمانہ بھول جاتا ہے
ترے راز جاننے کو دن رات یوں بےچین پھرتا ہے
پھر جب تجھے فاش کرتا ہے تو اپنے راز زمانہ بھول جاتا ہے۔
(شرمین مغل)
بہت اعلیٰ 👏👏👏👏