یہ سالِ نو کے دنوں جیسے کوئی ایّام نہیں
سیاہی کچھ لمحوں کی ہے’ ہمیشہ کی شام نہیں
نتیجے ‘ فرقوں کی عداوتوں کے ہی مل رہے ہیں
گھرانہ ہو کر بھی انہیں نصیب آرام نہیں
بھلا نہیں سکتی کسی بھی طرح تاریخ اُسے
کہانی ہے ظلم کی ‘ خاکِ کربلا عام نہیں
جو حق پہ ہوتے ہیں’ حیات جاوداں پاتے ہیں دوست
حسین زندہ ہے مگر یزید کا نام نہیں
گواہی دیتی ہے وہ خاکِ کربلا آج بھی یہ
کہ دستبرداریِ حق حُسینی پیغام نہیں
زین العابدین
💔 ایام سیاہ