“حوا کی بیٹی” (طاہرہ امام)
دل دکھتا ہے۔۔۔ جب حوا کی بیٹی کی عزت کی نیلامی دیکھوں۔۔۔ !!!آہ کہاں سے آئے ہیں یہ حرص…
دل دکھتا ہے۔۔۔ جب حوا کی بیٹی کی عزت کی نیلامی دیکھوں۔۔۔ !!!آہ کہاں سے آئے ہیں یہ حرص…
یہ سالِ نو کے دنوں جیسے کوئی ایّام نہیں سیاہی کچھ لمحوں کی ہے’ ہمیشہ کی شام نہیں …
وہ وقت یاد رکھتا ہے جب تو خطاکار ہوتا ہے تری توبہ کا وقت یکسر زمانہ بھول جاتا ہے…
نہ آسمان کی، نہ زمین کی،نہ بہشت کی فریاد ہے تجھی کو گر تجھ سے مانگ لوں تو پھر…
میں بنجری زمیں کا باسی ہوں جہاں گلوں کی آبیاری خون کرتا ہے اسی لیے ہم ایسے لوگ مرتے رہتے…