موسمِ گل ہے گیا باغ کے حالات نہ پوچھ
کتنے افسردہ ہیں اب سارے نباتات نہ پوچھ
کچھ بھی پوچھو تری مرضی ہے مرے جانِ جگر
بِن ترے کیسے بِتاۓ ہیں ,وہ لمحات نہ پوچھ
کوچہء جاناں میں رسوا ہوۓ تھے فرہاد و قیس
پیار میں کیسے گرا کرتے ہیں اوقات نہ پوچھ
لڑ کھڑاتے ہیں کبھی پی کے تیرا مے ساقی
ورنہ پاکیزہ ہوا کرتے ہیں, جزبات نہ پوچھ
عزتِ نفس و خودی, اپنی انا ,شرم و حیا
کیا کیا ہم نے لٹاۓ ہیں وہ سوغات نہ پوچھ
بس اداؤں سے ہی دم لیتے ہیں سب کا ساجد
حسن والوں کے کرشمے اور کمالات نہ پوچھ
ساجد شیراز بلتستانی….
کیو۔ 47