اب چھوڑ کے نہ جا مجھے “ویران” جنوری
اتنا تو اب یہ کہنا میرا ” مان “جنوری
راتیں طویل تھیں ،سونے کو فرصت بہت ملی
کیسے بلائیں ہم تیرا ” احسان ” جنوری
محسوس کر کے تجھ کو یہ کرتا ہے دھک پہ دھک
ہے آج بھی یہ دل میرا ” نادان ” جنوری
سردی سے بچنے کو سہی، پردہ تو کرتیں تھیں
پھر لوٹ آ بچا ذرا “” ایمان “” جنوری
چندے میں ہاتھ ڈال کے ہیں ٹُن ٹریفک پولیس
کاٹتے نہیں کسی کا بھی “چالان ” جنوری
نزلہ، زکام و کھانسی میں ہیں مبتلا سبھی
اب ہو نہ جاۓ لوگوں کو “یرقان ” جنوری
گیارہ مہینوں کی ہے مسافت ہمارے بیچ
ہو جاتے ہیں خطا میرے “اوسان “جنوری
ہمراز اب بنا ئیے “” شیراز “” کو زرا
پورے کرے، دکھ بانٹ کے “ارمان” جنوری
ساجد شیراز بلتستانی
کیو۔ 47
سیکنڈ ائیر۔۔۔۔