خود کو آزاد کہنے والو!
جشن_یوم_وفا مناؤ
بلند و بالا عمارتوں پر
پرچم_دلربا اٹھاؤ
وفا کے نغمے بھی گنگناؤ
مرے وطن کا ہر ایک گوشہ
عروسہء دلنشین کر دو
ارض_اطہر کا کوچہ کوچہ
مثل_جنت حسین کردو
خوب ناچو
خوب گاؤ
مگر مری ایک بات سن لو
ہنوز محو_خرام ہو تم
غلام تھے تم, غلام ہو تم
تمہاری منزل بہت پرے ہے
تم اسیر_مقام اب تک
دنیا بیدار ہو چکی ہے
تمہارے ہاتھوں میں جام اب تک
خود کو آزاد کہنے والو!
نظریاتی جو بیڑیاں ہیں
یہ سنگ و آہن سے سخت تر ہیں
جہنموں سے شدید تر ہیں
خود کو آزاد تب سمجھنا
جب محبت دلوں کو جوڑے
تمہارا لکھا, تمہارا بولا
سلاسل_رنگ و خوں کو توڑے
سہمی آنکھوں سے ختم ڈر ہو
تمہارے لہجوں میں رب بولے
خود کو آزاد تب سمجھنا…
ورنہ اے بندگان_زنداں
بندہء حر کا قول سن لو
وہی گرفتہء دام ہو تم
غلام تھے تم غلام ہو تم
By Rehan Ahmed (Q-47)