بھول گئے، ہاں تجھ کو بھول گئے
تو ُ! تُو ہی، تُم ہی کو بھول گئے
ارے کون ہو ، آخر ہو کون تم
تھے کبھی تجھ سے آشنا؟ بھول گئے
بتا، تجھے یاد رکھتے تَورکھتے کیونکر
وہ جو تیرے بعد خود ہی کو بھول گئے
ادھر آؤ، کب سے دیکھتی ہوں راہ
تیری یہ مستی یہ صدا بھول گئے
یاد تھا ہمیں جو کبھی سر تا پا
حد ہے، اُسی گُل بدن کو بھول گئے
کیا غم کہ اُسے بھولے بیٹھے ہیں آج
ہم تَو بیٹھے بیٹھے خدا بھول گئے
دیکھو تَو ذرا کون ہے آئینے میں
عمیر! یہ تم ہو! تم خود ہی کو بھول گئے؟

Umair Ghafoor
First year