تو نے تعلقات کو توڑ ا تو رو دئیے
یوں مجھ کو میرے حال پہ چھوڑا تو رو دئیے
۔
صدیوں کے بعد گزرے تھے شہر_جفا سے ہم
دل تیرے گھر کی جانب دوڑا تو رو دئیے
۔
میری نشانیوں میں تھیں میری محبتیں
تو نے نشانیوں کو موڑا تو رو دئیے
۔
ان کی نظر کے سامنے ان کی حنا کی خاطر
خوں آپ ہم نے دل سے نچوڑ ا تو رو دئیے
۔
اس نے ضریم ترک_محبت کے واسطے
ہاتھوں کو میرے سامنے جوڑا تو رو دئیے
۔
عثمان ضریم
(2nd year (Q-46