اثر کرے نہ کرے سن تو لے مری فریاد
نہیں ہے داد کا طالب یہ بندہء آزاد
قارئین! تمہید باندھ کر وقت ضائع نہیں کروں گا. مدعے کی بات کرتا ہوں. جب
سے آئل ٹینکر میں آگ لگنے کا حادثہ پیش آیا ہے تب سے دل میں ایک سوال اٹھ
رہا ہے کہ ان اموات کا ذمہ دار کون ہے؟ دل عجیب مخمصے میں پھنسا ہوا تھا.
ایک لمحے وہ حادثے میں شکار ہونے والوں کو قصور وار ٹھہراتا اور دوسرے ہی
لمحے اس کی سوئی حکومت پر اٹک جاتی. کافی سوچ و بچار کے بعد یہ نتیجہ
نکالا کہ اس المیے کا ذمہ دار حکمرانوں کے سوا کوئی نہیں. بہت سے لوگوں
کو یہ بات عجیب لگے گی,لیکن صبر رکھیں اور مجھے ایک بات کا جواب دیں!
خدانخواستہ اگر یہ واقعہ اسلام آباد یا لاہور کے کسی شہری
علاقے میں رونما ہوا ہوتا تو کیا وہاں کے عوام پیٹرول جمع کرنے کی غلطی
کرتے؟ نہیں ناں, کیوں؟ کیونکہ وہاں پڑھے لکھوں اور sophisticated لوگوں
کی تعداد زیادہ ہے. اس کے بر عکس احمد پور شرقیہ ایک backward علاقہ ہے.
یہاں کے لوگ غریب بھوکے اور لالچی ہیں. تعلیم بہت کم ہے, خاص طور پر
دیہاتوں میں. مجھے جواب دیں کہ ان کی کم علمی, بھوک اور لالچ کا ذمہ دار
کون ہے؟؟؟ کوئی نہیں خدا کی قسم اور کوئی نہیں سواۓ ان نام نہاد ابناء
الوقت اور ابناء الدراہم حکمرانوں. یہ حکمران مر چکے ہیں, ان کے ضمیر دفن
ہوچکے ہیں, ان کی عقلیں مردہ ہوچکی ہیں, ان کا ایمان ختم ہوچکا ہے.
Irrelevant لوگ بیٹھے ہیں اوپر. کمینگی کی انتہا کو پہنچے ہوۓ. بجٹ کا
بہت بڑا حصہ خرچ کرتے ہیں میٹرو بنانے میں, سڑکیں بنانے میں, لیپ ٹاپس
دینے میں, فری وائی فائی دینے میں. ان ملعونوں کو یہ نہیں پتا کہ جسے
کھانے کے لالے پڑے ہوں وہ فری وائی فائی, سڑکوں اور میٹرو بسوں کا اچار
ڈالے گا؟؟؟ اگر ایک شخص کو بیک وقت ہارٹ اٹیک اور زکام لاحق ہو تو ڈاکٹر
اسے پہلے ہارٹ اٹیک کیلیے ٹریٹ کرے گا یا زکام کیلیے؟؟؟ یہی کام ان
بیوقوفوں کا ہے, زکام پر دھیان لگایا ہوا ہے, مریض ہارٹ اٹیک سے مر رہا
ہے. اتنے بھوکے حکمران میرے خدایا اتنے بھوکے! ان کا ہر پراجیکٹ وہی
ہوتا ہے جس میں ان کا کمیشن بنے. تعلیم اور صحت سے کمیشن نہیں بنتا اس
لیے وہاں خرچ نہیں کیا جاتا.
میں احمد پور شرقیہ کا رہائشی ہوں. یہاں کے AC کو بہت اچھا مانا
جاتا ہے. بہت سے ادارے اچھے کر دیے. عوام کو بہت فائدہ ہوا. T. H. Q.
Ahmedpur east اس قدر صاف ستھرا کردیا ہے کہ پرائیویٹ ہسپتال کا گمان
ہوتا ہے. لیکن پھر وہی بات ڈھاک کے تین پات, اس AC نے بھی زیادہ تر بجٹ
شہر کو خوبصورت بنانے کے لیے استعمال کیا. ہر چوک ہر سرکاری عمارت کو
خوبصورت بنایا. نتیجتاً ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کا یہ حال ہے کہ وہاں پہ
استعمال کرنے کیلیے Cannula بھی باہر سے منگوانا پڑتا ہے. ڈاکٹرز بہت
اچھے ہیں, قابل ہیں. لیکن ادویات اور سرجیکل انسٹرومینٹس بالکل میسر
نہیں. ابھی پچھلے دنوں میرے دوست کا آپریشن وہاں ہونا تھا. سارے آلات
باہر سے لانے پڑے. ہسپتال دیکھو تو عش عش کر اٹھو. اسی اثناء میں ڈی سی
بہاولپور اور اے سی احمد پور وہاں دورے پر آ پہنچے. میرے دوست نے میڈیا
کے سامنے ان دونوں کو بے عزتا کیا. خوب بولا. اللہ کرے ان کے دل میں بات
اتر گئی ہو.
اور یہ حکمران, گھٹیا لوگ, حادثے کے بعد بہت پھرتی دکھاتے ہیں.
تعزیتی بیان اور ہر موت کے بدلے دس دس لاکھ روپے انعام, اور ہر زخمی
کیلیے پانچ پانچ لاکھ. تف ہے ایسے حکمرانوں پر. ارے کیا قصور تھا اس شخص
کا جسے یہ بھی نہیں پتا تھا کہ وزیراعظم کون ہے. عمران خان کون ہے.
پانامہ کیا ہوتا ہے. اسے پتہ تھا تو صرف اتنا کہ اگر دس پندرہ لیٹر
پیٹرول جمع کر لے گا تو پانچ چھ سو روپے ہاتھ لگ جائیں گے جس سے وہ ہفتے
بھر کا راشن اور بیٹی کیلئے عید کی چوڑیاں لا سکے گا. کون ذمہ دار ہے اس
کی موت کا؟ اس کی لالچ, کم علمی یا پھر بھوک, یا یہ ریاست کے ٹھیکیدار
حکمران؟؟؟؟؟؟
کبھی کبھی تو سوچتا ہوں کہ کیا ان حکمرانوں کو خدا یاد نہیں؟ یہ
اس قدر بہرے ہوچکے ہیں کہ انہیں کسی جھلستے ہوۓ کی چیخ سنائی نہیں دیتی.
کیا ان کے پیٹ ان کے ضمیر سے بھی بڑے ہوگئے… ؟ ان اندھوں کو آخرت نہیں
دکھتی؟ یہ 130 اور وہ سارے لوگ جو سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے مرے
سب کے سب قتل ہوۓ ہیں. اور ان کا قتل موجودہ اور سابقہ حکمرانوں کے سر
ہے. پتا نہیں کیا حشر ہوگا ان کا جب بائیس کروڑ عوام کے سامنے ان کا
احتساب کیا جاۓ گا اور ایک ایک شخص ان کا گریبان پکڑے گا. انہیں ذلیل و
رسوا کرے گا.
اک ذرا ٹھہر کے میں بھی کہیں ماتم کر لوں
کہ مرے شہر کے حاکم کو خدا یاد نہیں
اللہ ہمیں بہتر حکمران عطا فرماۓ, ہم پر رحم کرے, ہمیں عزت والی موت دے
اور ناگہانی موت سے محفوظ رکھے. آمین
Rehan Rana
First year ( Q-47)