زندگی آسان بھی تو ہو سکتی تھی
غم سے انجان بھی تو ہو سکتی تھی
خلش جو کریدے جاتی ہے روح کو
سماےِسکھ کی زندان بھی تو ہو سکتی تھی
مسرتوں کے شہر کی سب چہمگویاں
عمر بھر کی مہمان بھی تو ہو سکتی تھی
بےفائدہ، آسائیشوں کی حسرت سہی
کچھ سہل اڑان بھی تو ہو سکتی تھی
منزل کی جستجو دشوار ہے، مانا
ذرا قسمت مہربان بھی تو ہو سکتی تھی
زندگی آسان بھی تو ہو سکتی تھی
غم سے انجان بھی تو ہو سکتی تھی
مناہل علی
فرسٹ ائیر(Q-47)