مائل تدبر ء جہان جب میں ہوتا ہوں
اولاد ء آدم کو چھان چھان سوتا ہوں
انگلی اٹھتی ھے ہر بار میری مجھ پہ ہی
چاہے جیسے بھی خیالات کو گھماتا ہوں
کچھ ایسے حالات ہیں میرے گلشن میں آج کل
سچ کی سوچ تک جنم لے تو ڈر جاتا ہوں
چھوٹے بچوں کو جیسے بہلاتا ھے کوئی
کچھ اس طرح جزبات کو سلاتا ہوں
بھوک کا یہ عالم کہ اک نوالہ نہیں میسر
میں اپنے الفاظ کے اناج کو ہی کھا لیتا ہوں
نہیں طاقت جو سر عام ڈنڈوھورا پیٹوں
میں اپنے جزبات کو اوراق میں پناہ دیتا ہوں
Muhammad Sarfaraz Zaisi
~2nd year