دریاۓ دل بے تاب ہو میرے عشق کو نہ قرار ہو
میرے زر زبر سے وجود پہ شب وصل یار سوار ہو
میری بے لگام سی نظر کو تیری دید کی ہی تلاش ہو
تجھے دیکھ لوں تو قرار ہو جو نہ دیکھ لوں تو عذاب ہو
تجھے دیکھ لوں تو قرار ہو جو نہ دیکھ لوں تو عذاب ہو
میرا دیکھنا تجھے چاہ سے تیرا دیکھنا مجھے پیار سے
دیدار کی وہ داستاں جو نظر سے پر اسرار ہو
دیدار کی وہ داستاں جو نظر سے پر اسرار ہو
میری رگیں تیری آہٹوں کے خیال سے ہی پھٹ پڑیں
تجھے سوچنے سے سکوں ملے تیرا نام لوں تو ثواب ہو
تجھے سوچنے سے سکوں ملے تیرا نام لوں تو ثواب ہو
تیرے حسن پردہ نشین کو اک نظر بھر کے دیکھ لوں
تو جو جلوہ گر ہو حجاب سے تو تسلیوں کو کمال ہو
تو جو جلوہ گر ہو حجاب سے تو تسلیوں کو کمال ہو
رخ دل کی گرما گرمیاں غم آتش آوارگی
مجھے انتہا کی پیاس ہو تیری روشنی سے سراب ہو
مجھے انتہا کی پیاس ہو تیری روشنی سے سراب ہو
تیری نگاہ میں ڈوب کر پی جاؤں لذّت گم رہی
نہ تخیلات کی بات ہو نہ سوال ہو نہ جواب ہو
نہ تخیلات کی بات ہو نہ سوال ہو نہ جواب ہو
میری ذات کی بے چینیاں تیری ذات سے دو چار ہوں
میرے عشق کی رہے انتہا تیری چاشنی بے حساب ہو
میرے عشق کی رہے انتہا تیری چاشنی بے حساب ہو
فخر زبیر
دوم (Q-46)
4:10pm
16-04-2017
4:10pm
16-04-2017