ہر شے کا سودا ہوتا ہے
ہر چیز بکاؤ ہوتی ہے
ہر فرد یھاں پر تاجر ہے
ہروقت تجارت ہوتی ہے
تم آپ ہی اپنے دام کہو
چھپ کر نہیں سر عام کہو
کیا لو گے اپنی یاری کا؟
کیالو گے تم دلدار ی کا؟
غمخوار بنو گے کتنے میں؟
تم پیار کروگے کتنے میں؟
سب جذبے میرے نام کرو
ہم نام تم اپنا دام کہو
پر دام چکا نے کی خاطر
ہم اپنا دفترکھولیں تو
ہم اپنی جیب ٹٹو لیں تو
بس پیار ملے گا تھوڑا سا
آزار ملے گا تھوڑا سا
یہ سکے یہاں کب چلتے ہیں
کیا ادھار ملے گا تھوڑا سا؟
یہ دنیا بے اعتباری کی
یہ عرض ہے بیو پاری کی
چل چھوڑ تمنا جذبوں کی
ہرشے کا سودا ہوتا ہے
ہرچیز بکاؤ ہوتی ہے
Ayesha Bashir
Third Year(Q-45)