اپنی خواہش کو بھلا دیتا ہے, کیا کرتا ہے
آرزو اپنی مٹا دیتا ہے, کیا کرتا ہے
ظلمت شب کی درازی میں بھی شاداں ہو کر
روز اک دیپ جلا دیتا ہے , کیا کرتا ہے
محلوں سے روٹھی ہوئی نیند کو اپنے گھر میں
لا کے بستر میں سلا دیتا ہے , کیا کرتا ہے
کتنا عالی ہے کہ وہ اپنے شکستہ تن سے
نا امیدی کو ہرا دیتا ہے , کیا کرتا ہے
وہ جس کے ہاتھ لکیروں سے بے نیاز ہوۓ
قسمت خلق جگا دیتا ہے, کیا کرتا ہے
بھوک سے روتے ہوۓ بچے ہنسانے کے لیے
خود کو فنکار بنا دیتا ہے ,کیا کرتا ہے
رانا اک وہ ہے کہ جو ضامن تعمیر جہاں ہے
تو محض شعر سنا دیتا ہے, کیا کرتا ہے
ریحان رانا
سال اول (Q-47)
عباس منزل بہاولپور
یکم مئی, 2017
یکم مئی, 2017