اے آدم کے بیٹو! میں حوا کی پرچھائ ھوں
رحمتِ خدا بنکےمیں والد کے گھر آئ ھوں
خدارا مجھے سانس لینے دو
نہ مارو، مجھے مستور رہنے دو
نہ دیکھو یوں مجھے عریاں نظروں سے
کھیلو نہ یوں میرےجذبات کی چادر سے
میں اک کانچ کی نازک گڑیا ہوں
نہ توڑو ، مجھے مستور رہنے دو
تولتے کیوں ہو مجھے کہ انمول ہوں میں
جو زباں سے نہ ہو ادا وہ بول ہوں میں
آنکھ سے چھلکتا موتی ہوں
نہ بیچو ، مجھے مستور رہنے دو
میں مستور ہوں ، مجھے مستور رہنے دو
Subas Syed
Third year (Q-45)