دیکھو سامنے بیٹھے رہو، ابھی اٹھ کے جانا ٹھیک نہیں
دیکھو تو محفل سرد ہوئی ہے،ابھی دل کا جلانا ٹھیک نہیں
ابھی در بدر جو بھٹک رہے ہو، ابھی کلائی کو اپنی جو جھٹک رہے ہو
دیکھو ہمارے دل میں رہ لو، ابھی اور ٹھکانہ ٹھیک نہیں
جینے والے مر مٹیں، مرنے والے جی اٹھیں
اک تبسم کی بات ہے یہ ، ابھی مسکرانا ٹھیک نہیں
بُلا کر اپنی محفل میں، ملواتے ہیں رقیبوں سے
اب کہوں بھی تو کیا کہوں یہ انداز تمہارا ٹھیک نہیں
نگاہیں قتل کرتی ہیں، تبسم جان لیتا ہے
اب مسکرا مسکرا کے میری جاں،یوں ہم کو ستانا ٹھیک نہیں
کچھ نظر بھی دھوکے باز ہی انکی،کچھ وہ بھی فریب دیتے ہیں
میرے دل کے کچے مکانوں میں ، یوں آگ لگانا ٹھیک نہیں
قسمیں اسکی جھوٹی ہوں گی، وعدے بھی اسکو بھولیں گے
تب اسکو پرانے وعدوں کی، یوں یاد دلانا ٹھیک نہیں
دل کی باتیں کہوں گا تجھ سے، دل کی باتیں سنوں گا تجھ سے
سو غیروں کی باتوں کو رہنے دو، یوں ہم کو آزمانہ ٹھیک نہیں
جو دیکھ کے رستہ بدلتے ہو، جو بچ کے ہم سے چلتے ہو
یہ لا تعلقی کی وجہ کیا ہے، اب مزاج تمہارا ٹھیک نہیں
شاہان عماد حسن
۱۲اپریل/۲۰۱۷