پھر مسکرا دئیے
لگا تو یوں تھا کہ اب جی نہ پائیں گے
جیے تو ایسے کہ پھر مسکرا دئیے
جانے والے دل عزیز یوں چلے جائیں گے
جانا ہمیں بھی ھے یہ سوچ کے پھر مسکرا دئیے
دھکیلنا چاہا زمانے نے کہ گر جائیں گے
یوں آٹھ کھڑے ہوئے کہ پھر مسکرا دئیے
جیتنے والے کو گمان تھا کہ ہار جائیں گے
یوں ہار کے جیتے کہ پھر مسکرا دئیے
وہ جو کہتے تھے کہ نہ کر پائیں گے
محو حیرت تھے یوں کہ پھر مسکرا دئیے
Šana Khalid
3rd Year (Q-45)