احساس ہوا احساس ہے یہ احساس تمھارے جیسا تھا
اس آس میں جل کے راکھ ہوئے ، احساس تمہارے جیسا تھا
برکھا برسی دو پل کو اور دیکھ کے ہم کو لوٹ گئی
مجھے یوں لگا تم ہو آئے ، احساس تمہارے جیسا تھا
تنگ رستے پر ہاتھ دیا پھر ہوا کا جھونکا بھی چھوڑ گیا
مجھے یوں لگا تم ساتھ چلے ، احساس تمہارے جیسا تھا
ٹہوکر لگی اور گرتے ہی اک پتھر نے چوما ماتھے کو
مجھے یوں لگا تم چھو گئے ، احساس تمہارے جیسا تھا
ہر رت جنگل کا بھیگا تو دعا کو میں نے ہاتھ اٹھائے
مجھے یوں لگا تم رو دیئے ، احساس تمہارے جیسا تھا
منزل پر پہنچے ، مڑ کر دیکھا، کچھ بھی پیچھے نہ تھا بچا
مجھے یوں لگا تم تک ہیں پہنچے ، احساس تمہارے جیسا تھا۔۔
By Mohammad Haris
Second year