اک درد سنانا ہے، کوئی بھی نہیں سنتا
اک زخم دکھانا ہے کوئی بھی نہیں تکتا
ہجراں کے اندھیروں میں، اشکوں پر ایندھن کے
آنکھیں بھی تو جلتی ہیں دل ہی تو نہیں جلتا
پروانہ بناتا ہے سب عشق کے افسانے
شمع کے جلنے سے افسانہ نہیں جلتا
میں تیری دعا مانگوں پاگل ہوں کیا اے جاناں
جو حرفِ دُعا میں ہو دُنیا میں نہیں ملتا
جی بھی تو نہیں سکتے ہم اسکی بنا صاحب
تقدیر کے لکھے پر ، بس بھی تو نہیں چلتا
شاہان عماد حسن
تیسرا سال
۴ اپریل/۲۰۱۷