تلخ حقیقت

 

دل دکھتا ہے۔۔۔

جب حوا کی بیٹی کی

عزت کی نیلامی دیکھوں۔۔۔

!!!آہ

کہاں سے آئے ہیں

یہ حرص و ہوس کے مارے

نہیں ہے محفوظ یاں

اک پل کے لئے بھی

حوا کی بیٹی۔۔۔

دل دکھتا ہے

جب سرعام خون دیکھوں

سر راہ بھیڑیے دیکھوں

نجانے کب تلک

آخر کب تلک؟؟

یہ نیلامی چلے گی

سستے داموں بکے گی

حوا کی بیٹی۔۔۔

مگر یہ دام کہاں ہیں؟

بے مول ہے یہ سودا

گلی گلی ہیں موجود یہاں

حرص و ہوس کے پجاری

نجانے کہاں تک؟

آخر کہاں تک؟؟

ان کی ہوس رکے گی۔۔۔

اب آخر بچا کیا ہے؟

دینے کو رہا کیا ہے؟؟

اک کلی معصوم

نہیں ہے جسے معلوم

آخر اس کا قصور کیا ہے؟

دل دکھتا ہے۔۔۔

،جب حوا کی بیٹی

سسک سسک کر روتی ہے

اک معصوم جاں دیتی ہے

بے آواز سب سہتی ہے

آخر کون آئے گا؟

مسیحائی کون کرے گا؟

کون سنے گا آہ و فعاں

کون مرہم رکھے گا؟

حوا کی بیٹی۔۔۔

!!!آہ۔۔

حوا کی بیٹی۔۔۔۔

 

طاہرہ امام

 

Leave a Reply