سوچا ہےکبھی کیا ہےمحبت میں پاکیزگی کا اصول محبوب دل میں ہو مگر ، ہو وہ دل سے دور سوچا ہے کبھی کیونکر ٹوٹ جاتا ہے انسان کا غرور برا سمجھ کے جب کوئی اپنا ہوتا ہے ہم سے دور سوچا ہے کبھی ہوتا ہےکتنا عجیب محبت کا سرور ہو محبوب نا محرم تو بندہ ہوتاہے رب سے دور سوچا ہے کبھی کہ ہو چکی ہوں ،شائد میں کتنا مجبور زندگی پاس ہے میرے اور میں ہوں زندگی سےدور سوچا ہے کبھی کہ تھا ہم میں سے کس کا قصور اک گناہ پہ جو کر دیاتم نے مجھ کو خود سے دور سوچا ہے کبھی کہ ہے میرا رب کتنا غفور دھتکارا ہے جہان نے مگر ،نہ کیا رب نے دور سوچا ہے کبھی ہو گا اب میرا دل کتنا مجبور نکال دیا ہے تجھے مگر ہو گیا مجھ سے بھی دور سوچا ہے کبھی تو نے کیا ہے اس دل کو قبول مکیں نہ بدلے گا چاہے وہ رہے اس دل سے دور سوچا ہے کبھی ہے تو نے کیا ہے قدرت کااصول چاہو گئے تم جسے جتنا وہ اتنا ہی ہوگا تم سے دور ________________________________ Sundas Shabbir (Q-47)
Share this post

❤❤
❤❤❤❤❤