“مُرجھائ ھوی کَلیاں پوچھتی ھیں”
کم پَڑ گئے تھے کیا بہاروں کے گل؟
جو مجھے میرے ہی انگن میں یوں روندا گیا؟
کم پڑ گئے تھے کیا بازاروں میں کھلونے؟
جو مجھ سے ھر بار فقط دل بھلایا گیا
کم پڑ گئے تھے کیا گندگی کے ھٌکانے؟
جو مجھے گناہ کا مرکز بنا کے سجایا گیا
کم پڑ گئے تھے کیا تشنگی کے علاقے؟
جو میری تنہائیوں کا پاس تک نہ رکھا گیا
دُور نہی وہ دن احتسابِ اعلیٰ کا
که جب پوچھے گی ماں…
میری کَلی کو کیوں مُرجھایا گیا؟
عشا۶ اجمل
Q-48.